امریکی عدالت نےغزہ جنگ پر احتجاج کرنے والی ترک طالبہ کو رہا کردیا

امریکی عدالت نےغزہ جنگ پر احتجاج کرنے والی ترک طالبہ کو رہا کردیا

امریکا میں غزہ جنگ پر احتجاج کرنے والی ترک طالبہ رمیسہ کو عدالت نے باعزت رہا کردیا۔ ٹفٹس یونیورسٹی کی پی ایچ ڈی طالبہ اور فلبرائٹ اسکالر رمیسہ اوزترک کو چھ ہفتے سے زائد عرصے تک لوئزیانا کے امیگریشن حراستی مرکز میں رکھا گیا۔جمعہ کے روز ورمونٹ کے وفاقی جج ولیم سیشنز نے رمیسہ کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسے محض ایک رائے مضمون لکھنے پر قید کیا گیا، جو کہ آئینی حقِ اظہار کے منافی ہے۔جج نے کہا: ’’یہ گرفتاری ان لاکھوں افراد کی آزادی اظہار پر اثر ڈال سکتی ہے جو غیر شہری ہیں۔ ایسے میں کوئی بھی شخص اپنے خیالات کے اظہار سے خوف زدہ ہو سکتا ہے۔رمیسہ کو مارچ میں سادہ لباس، نقاب پوش اہلکاروں نے بوسٹن کے علاقے سمرول سے گرفتار کیا، جب وہ اپنے گھر کے قریب تھیں۔ ان کا قصور محض اتنا تھا کہ انہوں نے اپنی یونیورسٹی کی فلسطینیوں کے خلاف پالیسی پر تنقید کی اور اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے سرمایہ نکالنے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں