ٹیم ’’دل دل پاکستان ‘‘کی جانب سے ہیوسٹن میں میڈیا بریفنگ

ٹیم ’’دل دل پاکستان ‘‘کی جانب سے ہیوسٹن میں میڈیا بریفنگ

ٹیم ’’دل دل پاکستان ‘‘کی جانب سے ہیوسٹن میں میڈیا بریفنگ

ہیوسٹن(بیورورپورٹ)ٹیم دل دل پاکستان کی جانب سے ہیوسٹن میں ایک میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا گیا جس میں مقامی اخبارات کے نمائندگان اورولاگرز کے علاوہ عمائدین شہر نے بھی شرکت کی۔دسمبر 7 اور 8 کو پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن کے پانچ عہدوں کے لئے انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس میں سے ٹیم دل دل پاکستان کے ظفر اقبال مذہبی امور کمیٹی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ ٹیم کی جانب سے صدارت کے عہدے کے امیدوار سراج نارسی نے حاضرین کو اپنے جامع پلان اور وژن کے بارے میں آگاہ کیا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ منتخب ہونے کے بعد PAGH کا وقار بلند کرنے کیساتھ ساتھ ایسوسی ایشن کی ممبرشپ میں اضافے پر بھرپور توجہ دیں گے۔اس بریفنگ کا اہتمام امریکن اردو ٹی وی کے کانفرنس روم میں کیا گیا تھا جس کے چیف آپریٹنگ آفیسر ذیشان مرزا نے مدعو ین کی آمد پر ان کا شکریہ اد کیا۔صدارتی امیدوار سراج نارسی نےکمیونٹی کے اتحاد، تعلقات کے فروغ، اور نئی نسل کے لیے بہتر مستقبل بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔سراج نرسی نے پی اے جی ایچ کو باوقار انداز میں چلانے اور فعال سماجی خدمات پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں نہ صرف اپنی کمیونٹی بلکہ پاکستان کو بھی فروغ دینا ہوگا۔ ہمارے لوگ انتہائی قابل اور مختلف قابل احترام شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ پی اے جی ایچ سب کو جوڑنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ نئی نسل کی پرورش بے حد ضروری ہے۔ بصورت دیگر، انہوں نے خبردار کیا، کمیونٹی جمود کے ایک دائرے میں پھنس سکتی ہے۔انہوں نے اپنی مہم کے اہم مسائل پر روشنی ڈالی، جن میں روزگار کے مواقع، امیگریشن کے مسائل، اور خواتین کو بااختیار بنانا شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم کمیونٹی کو مؤثر طریقے سے شامل کریں تو ہم پی اے جی ایچ کے ذریعے معنی خیز تبدیلی لا سکتے ہیں۔انہوںنے یہ وعدہ بھی کیا کہ ان کا کمیونٹی کی خدمت کا عزم انتخابی نتائج سے مشروط نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ عہدے کی بات نہیں ہے بلکہ کام کی بات ہے۔ اگر میں صدر منتخب نہ بھی ہوا تو بھی اپنی کمیونٹی کی خدمت جاری رکھوں گا، کیونکہ آخر میں یہ سب پاکستان کے لیے ہے۔دوسری جانب صدارتی نشست کے امیدوار میاں نذیر بھی مضبوط حریف کے طور پر میدان میں موجود ہیں۔ دونوں امیدوار پی اے جی ایچ کو ایک نئے باب کی طرف لے جانے کے خواہاں ہیں، جس سے یہ انتخابات تنظیم کے مستقبل کے لیے اہم بن گئے ہیں۔جیسے جیسے انتخابی دن قریب آ رہا ہے، کمیونٹی یہ دیکھنے کے لیے منتظر ہے کہ کس امیدوار کا وژن زیادہ ووٹرز کو متاثر کرے گا اور پی اے جی ایچ کو کمیونٹی کی قیادت اور خدمات میں نئی سمت ملے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں