بائیڈن کی اجازت کے بعد یوکرین کا روس پر پہلی مرتبہ امریکی ساختہ میزائلوں سے حملہ
بائیڈن کی اجازت کے بعد یوکرین کا روس پر پہلی مرتبہ امریکی ساختہ میزائلوں سے حملہ
کیف:یوکرین نے امریکی صدر جوبائیڈن کی اجازت کے بعد جنگ کے ایک ہزارویں روز روس پر پہلی مرتبہ طویل رینج کے امریکی ساختہ میرائلوں (اے ٹی اے سی ایم ایس) حملہ کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس نے بیان میں کہا کہ یوکرین کی جانب سے فائر کیے گئے 6 میں سے میزائل گرادیے گئے جو ایک فوجی مرکز کو نشانہ بنا رہے تھے۔
روس نے بیان میں کہا کہ فوجی تنصیب پر گرنے والے ایک میزائل کے ملبے میں آگ لگی تاہم اس پر فوری طور پر قابو پالیا گیا اور اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ حملوں میں یوکرین سے امریکا کے فراہم کردہ اے ٹی اے سی ایم ایس (دور تک مار کرنے والے) میزائل استعمال کیے گئے جس کا ہدف برائیانسگ ریجن میں روس کی حدود میں 110 کلومیٹر (70میل) اندر فوجی مرکز تھا۔
دوسری جانب یوکرین نے بتایا کہ روس کی حدود میں 110 کلومیٹر اندر ایک اسلحے کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا اور دھماکا ہوا تاہم یوکرینی فوج نے کھل کر یہ نہیں بتایا کہ اس نے امریکی ساختہ میزائل استعمال کیا ہے لیکن یوکرینی سرکاری ذرائع اور بعد ازاں امریکی عہدیداروں نے اے ٹی سی ایم ایس میزائل فائر کرنے کی تصدیق کردی۔
یوکرین نے یہ حملہ جنگ کے 1000 ویں روز کیا جبکہ یوکرین چاروں طرف سے روس کے حملوں اور خطرے کی زد میں ہے اور ساتھ امریکا کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد مغربی طاقتوں کی جانب سے مستقبل میں ان کے ساتھ تعاون کے حوالے سے بھی خدشات نے جنم لیے ہیں۔