اسرائیل کی جانب سے غزہ کی امداد روکنا جنگی جرم ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ
جینیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غرہ جانے والی امداد روکی جارہی ہے اور یہ اقدام جنگی جرم کا باعث بن سکتا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ٹرک نے کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر اسرائیل کی مسلسل پابندیاں اور خطے میں جاری وحشیانہ مظالم کے انداز سے بھوک کو جنگ کے حربے کے طور پر استعمال کرنے کا شاخسانہ ہوسکتا ہے جو جنگی جرم ہے۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے تعاون سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مئی تک غزہ میں قحط کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے جہاں 23 لاکھ افراد 5 ماہ سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی کا شکار بنے ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ نے زور دیا تھا کہ اس جنگ کو ختم کرکے محصور فلسطینیوں تک فوری طور پر امداد پہنچایا جائے۔جنیوا میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وولکر ٹرک کے ترجمان جیریمی لورینس نے کہا کہ بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا حتمی طور تعین عدالت میں ہوگا، غزہ کے لوگوں کی مشکلات ناقابل سمجھ ہیں۔انہوں نے وولکر ٹرک کا بیان پڑھ کر سنایا کہ اسرائیل قابض طاقت کی حیثیت سے زیر تسلط شہریوں کو خوراک اور علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے،ان کی ضروریات پوری کرنے اور امداد کی فراہمی میں فلاحی تنظیموں کو آسانیاں پیدا کرنے کا پابند ہے۔وولکر ٹرک نے کہا کہ یہ بحرانی انسانوں کا پیدا کردہ ہے اور اس سے مکمل طور پر بچا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ کے ترجمان جینز لائرک نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ خدشہ ہے کہ اگر کارروائی نہیں کی گئی تو روزانہ 200 سے زائد لوگ لقمہ اجل بنتے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے۔