سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
ہیگ: عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شہر الفاشر میں ہونے والے مظالم جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ الفاشر شہر میں قتل عام، زیادتیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن پر عدالت کو شدید تشویش ہے۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 18 ماہ کے محاصرے، بمباری اور بھوک کے بعد 26 اکتوبر کو شہر کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس سے قبل الفاشر سوڈانی فوج کا مغربی دارفور میں آخری مضبوط گڑھ تھا۔
بیان کے مطابق، یہ مظالم اپریل 2023 سے دارفور کے مختلف علاقوں میں جاری پرتشدد سلسلے کا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے فرار ہوچکے ہیں، جب کہ ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔
ذرائع کے مطابق، الفاشر پر قبضے کے بعد علاقے میں قتل، زیادتی، لوٹ مار، امدادی کارکنوں پر حملوں اور اغوا کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ RSF کا تعلق جنجوید ملیشیا سے ہے، جو دو دہائیاں قبل دارفور میں نسل کشی کے الزامات میں ملوث تھی۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ الفاشر میں ایک بار پھر وہی مظالم دہرائے جا رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ آئی سی سی نے جنجوید کے ایک سابق رہنما کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر سزا سنائی تھی۔

