امریکی ٹیرف کے سامنے جھکنے کے بجائے نئی مارکیٹوں پر توجہ دیں گے، بھارتی وزیرِ تجارت

امریکی ٹیرف کے سامنے جھکنے کے بجائے نئی مارکیٹوں پر توجہ دیں گے، بھارتی وزیرِ تجارت

بھارتی وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے امریکا کی جانب سے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد اپنے پہلے عوامی ردعمل میں کہا ہے کہ بھارت کسی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا اور اب نئی عالمی مارکیٹوں پر توجہ دے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا نے یہ بھاری ٹیرف نئی دہلی کی روسی تیل کی بڑے پیمانے پر خریداری پر سزا کے طور پر نافذ کیے ہیں۔ یہ اقدام دراصل روس پر دباؤ ڈالنے کی امریکی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ ماسکو یوکرین میں اپنی جنگ ختم کرے۔
پیوش گوئل نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “اگر کوئی ملک ہمارے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ (Free Trade Agreement) کرنا چاہتا ہے تو بھارت ہمیشہ تیار ہے، لیکن بھارت جھکے گا نہیں اور نہ کبھی کمزور دکھائی دے گا۔ ہم سب مل کر آگے بڑھیں گے اور نئی منڈیاں حاصل کریں گے۔”
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد محصولات کو اپنی معاشی پالیسی کا بڑا ہتھیار بنا لیا ہے، جس نے عالمی تجارت میں ہلچل مچا دی ہے۔ بھارت اور امریکا کے درمیان تعلقات میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ نئی دہلی ان محصولات کو “غیر منصفانہ، غیر ضروری اور بلا جواز” قرار دے چکا ہے۔
فی الحال دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات زرعی اور ڈیری مصنوعات کی مارکیٹ تک رسائی کے معاملے پر رکے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ امریکی اشیا بھارت میں زیادہ رسائی حاصل کریں، لیکن بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی اپنے کسانوں کو تحفظ دینے کے لیے پُرعزم ہیں، جو ایک بڑی ووٹر آبادی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں امریکا بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منزل تھا، جہاں بھارتی برآمدات کی مالیت 87 ارب 30 کروڑ ڈالر رہی۔ ماہرین کے مطابق اب 50 فیصد ٹیرف چھوٹی کمپنیوں کو شدید نقصان پہنچائے گا، جو امریکی مارکیٹ پر انحصار کرتی ہیں۔
بھارتی برآمد کنندگان خصوصاً ٹیکسٹائل، سمندری غذا اور زیورات کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں پہلے ہی شکایت کر رہی ہیں کہ امریکی خریدار آرڈرز منسوخ کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش اور ویتنام جیسے حریف ممالک فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس صورت حال نے بھارت میں بڑے پیمانے پر روزگار کے خاتمے کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں