غزہ میں غذائی قلت سے 2 ماہ کا بچہ جاں بحق
غزہ: اسرائیل کی مسلسل بمباری کے شکار غزہ میں غذائی قلت کی صورتحال نہایت سنگین ہوگئی جس کے باعث دو ماہ کا معصوم بچہ دودھ کی کمی کی وجہ سے ہمیشہ کے لیے مرجھا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق دو ماہ کے بچے کو انتہائی تشویشناک حالت میں شمالی غزہ کے ایک اسپتال کے آئی سی یو میں داخل کیا گیا تھا۔ بچے کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں۔ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ محمود فتوح نامی 2 ماہ کا بچہ شدید غذائی قلت کا شکار تھا اور اس کی تڑپتی سسکتی ماں اسے اسپتال لائی تھی۔ نقاہت کے باعث بچے کی نسیں ڈوب رہی تھیں۔ڈاکٹرز کے بقول بچے کو تمام تر ضروری طبی امداد دی گئی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔ اسے کافی تاخیر سے اسپتال لایا گیا اور اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی سرگرمیوں کی بندش کی وجہ سے اسپتال میں بھی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔غزہ میں بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ لاکھوں مائیں بے گھر ہیں۔ مناسب خوراک اور بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باعث وہ انتہائی لاغر حالت میں بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔ماہرین اطفال کے مطابق ان ماؤں کی اپنی ہی صحت اتنی خراب ہے کہ وہ بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں جس سے بچوں کی صحت مند نشوونما نہیں ہو پا رہی ہے۔