یورپی ممالک شام کی تعمیرِ نو کے حامی تو ہیں، لیکن وہ کسی ایسے نئے اسلامی ڈھانچے کی تشکیل یا حوصلہ افزائی کرنے سے گریز کریں گے جو ان کے مفادات یا سیکولر اقدار سے متصادم ہو

یورپی ممالک شام کی تعمیرِ نو کے حامی ہیں لیکن نئے اسلامی ڈھانچے کی حمایت نہیں کریں گے

شام میں بشار الاسد کے 24 سالہ آمرانہ دورِ حکومت کا خاتمہ کرکے ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے والے احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی سے دمشق میں عالمی رہنماؤں کی ملاقات کا سلسلہ جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مشرق وسطیٰ میں قیام امن اور شام میں بدلتی صورت حال پر فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ دمشق پہنچے ہیں اور احمد الشرع سے ملاقات کی۔دونوں رہنماؤں نے احمد الشرع پر ملک میں اقتدار کی پُرامن اور جامع منتقلی کے لیے انتخابات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت میں تمام طبقات، اقلیتوں اور بالخصوص خواتین کی نمائندگی کا مطالبہ کیا۔جرمنی کی وزیرخارجہ اینالینا بیئربوک نے احمد الشرع کو آگاہ کیا کہ یورپ کسی بھی نئے اسلامی ڈھانچے کو معاونت فراہم نہیں کرے گا اور ایسا کرنا نہ صرف ہمارے بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ شام کی تعمیر نو میں یورپی یونین اور ممالک مکمل تعاون کریں گے لیکن کسی نئے اسلامی ڈھانچے کی حوصلہ افزائی نہیں کرسکتے۔فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ نے جرمنی کی ہم منصب سے اتفاق کرتے ہوئے شام میں کرد عسکریت پسندوں کے مستقبل سے متعلق بھی گفتگو کی جن کو شام میں داعش کے خلاف جنگ میں فرانس سپورٹ کرتا آیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں