عدالت نے ملٹری ٹرائل کے زیرحراست افراد کی عام جیل منتقلی کی درخواست مسترد کر دی

عدالت نے ملٹری ٹرائل کے زیرحراست افراد کی عام جیل منتقلی کی درخواست مسترد کر دی

عدالت نے ملٹری ٹرائل کے زیرحراست افراد کی عام جیل منتقلی کی درخواست مسترد کر دی

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس میں زیر حراست ملزمان کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ زیر حراست ملزمان کوعام جیلوں میں منتقل کردیا جائے، جیلوں میں کم از کم ملاقات تو ہوسکتی ہے۔
عدالت نے زیر حراست ملزمان کو عام جیلوں میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ ملاقات کے حوالے سے اٹارنی جنرل یقین دہانی کروا چکے ہیں، مقدمہ سن رہے ہیں فی الحال کسی اور طرف نہ جائیں۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث بیمار ہیں، خواجہ حارث کے معدے میں تکلیف ہے اس لئے پیش نہیں ہوسکتے۔
بعدازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 12 دسمبر بروز جمعرات تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں