جو بائیڈن یوکرین کو انسانوں کے خلاف استعمال ہونے والی بارودی سرنگیں فراہم کرنے پر آمادہ
جو بائیڈن یوکرین کو انسانوں کے خلاف استعمال ہونے والی بارودی سرنگیں فراہم کرنے پر آمادہ
واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن یوکرین کو انسانوں کے خلاف استعمال ہونے والی بارودی سرنگیں فراہم کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق خبررساں ادارے کا بتانا ہے کہ ایک امریکی اخبار کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ذمہ دار نے بتایا ہے کہ یوکرین نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان سرنگوں کو گنجان آباد علاقوں میں استعمال نہیں کرے گا۔
دوسری جانب کریملین ہاؤس کے ترجمان دمتری بیسکوف نے کہا ہے کہ مغرب نے روس کو شکست دینے کیلئے یوکرین کو بطور آلہ استعمال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسی کو دیے جانے والے بیان میں بیسکوف کا کہنا تھا کہ “مغرب کے سیاست دان ہمارے ملک کو تزویراتی شکست سے دوچار کرنے کیلئے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں اور یقینا وہ اپنی چاہت پوری کرنے کیلئے یوکرین کو استعمال کر رہے ہیں”۔
یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں خبردار کیا کہ اگر امریکا نے امداد کا سلسلہ منقطع کیا تو ہم شکست سے دوچار ہو جائیں گے … اگر ایسا ہوا تو یقینا ہم لڑائی جاری رکھیں گے مگر یہ فتح کے لیے کافی نہیں ہو گا۔
اس سے قبل روس نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ یوکرین نے اس کی سرزمین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی میزائل داغے ہیں، یہ ایک ہزار دن پہلے جنگ شروع ہونے کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔
ماسکو نے ایک بار پھر جوابی کارروائی میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ادھر یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے ذمے دار جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ یوکرین کا انجام یورپی یونین کا راستہ متعین کرے گا، جوہری ہتھیار استعمال کرنے کے حوالے سے روس کی دھمکی “غیر ذمہ دارانہ” فعل ہے۔
امریکا کی جانب سے یوکرین کو طویل فاصلے کے میزائلوں کے استعمال کی اجازت دینے کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتین نے جوہری نظریے میں ترمیم کی منظوری دی ہے ، ترمیم کے بعد نظریہ کہتا ہے کہ کسی ایٹمی طاقت والے ملک کے ساتھ مل کر روس پر کیا جانے والا کوئی بھی روایتی حملہ ، روس پر مشترکہ حملہ شمار کیا جا سکتا ہے۔