2050 تک پاکستان میں 100 فیصد گاڑیاں توانائی کے نئے ذرائع پر چلیں گی
2050 تک پاکستان میں 100 فیصد گاڑیاں توانائی کے نئے ذرائع پر چلیں گی
کراچی:پاکستان کے بڑے شہروں میں اسموگ اور فضائی آلودگی کی صورت حال کے پیش نظر توانائی کے نئے ذرائع سے چلنے والی گاڑیوں کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر نیو انرجی وہیکلز پالیسی 30-2025 کا ابتدائی مسودہ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔
نیو انرجی وہیکلز پالیسی 30-2025 کے ابتدائی مسودے میں قلیل، وسط اور طویل مدتی اقدامات کی سفارشات شامل ہیں، جن کے تحت پاکستان میں نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی پیداوار کے لیے سرمایہ کاری پر مراعات اور سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اہم پرزہ جات پر درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکس میں چھوٹ، گرین فنانسنگ، اراضی اور یوٹلیٹیز کی فراہمی اور دیگر سہولتیں شامل ہیں۔
وزارت صنعت و پیداوار کے ذرائع کے مطابق ابتدائی مسودہ کابینہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے بعد وفاقی کابینہ اور وزیر اعظم کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مذکورہ مسودے پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے، جن میں اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، ایف بی آر سمیت متعلقہ وزارتیں اور محکمے شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نیو انرجی وہیکلز پالیسی پاکستان کے ماحول کے تحفظ کے عالمی وعدوں سے ہم آہنگ ہوگی، پاکستان نے نیو انرجی وہیکلز کے ذریعے ماحول کے تحفظ اور ایندھن کی بچت کا فیصلہ کرلیا ہے اور تین مراحل پر مشتمل نیو انرجی وہیکل پالیسی کے خدوخال اور اہداف طے کرلیے گئے ہیں۔
پالیسی کے مطابق 2030 تک نیو انرجی وہیکلز کا تناسب 30 فیصد، 2040 تک 90 فیصد پر لایا جائے گا، 2050 تک پاکستان میں 100 فیصد گاڑیاں توانائی کے نئے ذرائع پر چلیں گی۔