اسرائیلی خاتون کی حماس کی قید میں تشدد یا بال کاٹے جانے کی تردید

یروشلم: غزہ میں قید رہنے والی اسرائیلی خاتون نے حماس کی قید میں ان پر تشدد اور بال کاٹے جانے کے میڈیا کے دعوے اور الزامات مسترد کردئیے اور وضاحتی بیان جاری کردیا۔حماس کی قید سے رہا ہونے والی اسرائیلی خاتون نووا آرگیمانی نے انسٹاگرام پر بیان میں کہا کہ میڈیا میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے جو چل رہا ہے اس کو میں نظرانداز نہیں کرسکتی اور چیزوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں نے مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا اور مجھے بال نہیں کاٹے، میں غزہ میں ایک عمارت میں تھیں جس کو اسرائیلی فورس نے دھماکے سے اڑایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میرا اصل بیان یہ ہے کہ جیسا کہ میں نے کہا تھا کہ فائرنگ کے بعد اس ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران میں نے اپنے بال کاٹ دئیے اور جسم پر مارا تھا۔نووا آرگیمانی نے کہا کہ میں واضح کر رہی ہوں کہ فلسطینیوں نے مجھے نہیں مارا لیکن عمارت کا ڈھانچہ میرے اوپر گرا تھا جس کی وجہ سے میرے پورے جسم کو تکلیف پہنچی تھی۔انہوں نے گزشتہ برس شروع ہونے والی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کے متاثرہ کی حیثیت سے میں یہ اجازت نہیں دوں گی کہ مجھے میڈیا کے ذریعے دوبارہ نشانہ بنایا جائے۔واضح رہے کہ حماس کی حراست سے رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون کا یہ بیان جاپانی سفارت کار کے ساتھ جمعرات کو دیے گئے بیان کے حوالے سے تھا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا نے غزہ میں گرفتاری کے دوران مجھے تشدد کرنے اور میرے بال کاٹے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کر دیا ہے۔یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے 8 جون کو مرکزی غزہ میں نصیرت مہاجر کیمپ پر خصوصی کارروائی کرکے نووا آرگیمانی سمیت 4 قیدیوں کو رہا کروایا تھا۔اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارہ کے اے این کے مطابق غزہ میں اس وقت 109 اسرائیلی قید ہیں اور ان میں سے 36 کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ زندہ نہیں رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں