روس اور مغرب کے درمیان قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ

انقرہ: روس اور مغرب کے درمیان سرد جنگ کے بعد قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 24 قیدی رہا ہوئے۔امریکہ نے تصدیق کی ہے کہ سرد جنگ کے دور کے بعد روس اور مغرب کے درمیان قیدیوں کا سب سے بڑا تبادلہ ہوا جس میں مجموعی طور پر 24 افراد کو رہا کیا گیا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس نے 16 قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے اور وہ یورپ اور امریکہ واپس آ رہے ہیں۔ ان میں وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گرشکووچ بھی شامل ہیں۔اس کے بدلے میں امریکہ، ناروے، جرمنی، پولینڈ اور سلووینیا کی جیلوں سے 8 روسی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن پر انٹیلی جنس سرگرمیوں کا الزام ہے۔ ان میں سے دو قیدیوں کے بچے بھی روس واپس آ گئے ہیں۔یہ تبادلہ گزشتہ روز ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ ہوائی اڈے کے رن وے پر ہوا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے تصدیق کی ہے کہ امریکی میرین کے سابق اہلکار پال وہلان، روسی نژاد امریکی صحافی السو کرمشیوا اور روسی نژاد برطانوی کارکن ولادیمیر کارا مرزا بھی امریکہ واپس جا رہے ہیں۔اس تبادلے پر عمل درآمد میں 18 ماہ سے زائد کا عرصہ لگا، جس کی وجہ ماسکو کی جانب سے ودیم کراسیکوف کی واپسی کا مطالبہ تھا جو برلن میں قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا، روسی مطالبے پر اسے بھی رہا کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں