حماس کی 135 روزہ جنگ بندی کی تجویز؛ اسرائیل ڈھٹائی پر قائم
غزہ: حماس نے غزہ میں جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے 135 دنوں کے دوران 3 مرحلوں میں جنگ بندی کی تجویز پیش کردی تاہم اسرائیل روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس نے غزہ میں ساڑھے چار مہینوں کے سیز فائر کا منصوبہ پیش کردیا جس سے 4 مرحلوں میں مکمل جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔حماس نے یہ تجویز ثالثوں امریکا، قطر اور مصر کو پیش کی تھی جنھوں نے یہ تجویز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سامنے رکھی۔گزشتہ جنگ بندی معاہدے کی طرح اس تجویز میں بھی حماس نے فلسطینی قیدیوں کے لیے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ غزہ کی تعمیر نو، اسرائیلی افواج کی واپسی اور لاشوں، میتوں کا تبادلہ شامل ہے۔حماس کے جنگ بندی منصوبے کے مطابق پہلے مرحلے میں اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے تمام اسرائیلی خواتین یرغمالیوں، 19 سال سے کم عمر کے مرد، بوڑھے اور بیماروں کو رہا کیا جائے گا۔دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کی جنگ بندی کی تجویز کو ‘فریب’ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور حماس کو جڑ اکھاڑنے کا عزم کا اظہار کرتا ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کی جلد از جلد رہائی صرف اور صرف شدید اور بھرپور فوجی کارروائی اور دباؤ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ غزہ میں فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امید ظاہر کی ہے کہ فریقین دوبارہ کسی سیز فائر معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔ حماس کی تجویز میں مزید نکات کے شامل ہونے کی گنجائش ہے۔