اسرائیلی حملوں میں شہریوں کا قتل جنگی جرائم ہو سکتے ہیں، اقوام متحدہ
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے دوران شہریوں کا قتل جنگی جرائم ہو سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے وسطی غزہ میں نصیرات پر اسرائیلی حملے کے دوران اسرائیلی افواج اور فلسطینی مسلح گروپوں دونوں کی طرف سے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جا سکتا ہے۔غزہ محکمہ صحت حکام کے مطابق ہفتے کے روز چھاپے کے دوران کم از کم 274 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے قید چار اسیروں کو بازیاب کرایا۔دن کی روشنی میں یہ حملہ بھاری ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی اسپیشل فورسز نے فضائی مدد سے کیا تھا۔فلسطینی حکام کے مطابق اس حملے میں 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ چھاپے کے بعد سے مریضوں کی آمد نے انکلیو کے اسپتالوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جو پہلے ہی ادویات، خوراک اور ایندھن کی محدود سپلائی کے ساتھ کام کر رہے تھے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کے دفتر کے ترجمان جیریمی لارنس نے منگل کو کہا کہ یہ دفتر شہریوں پر اسرائیلی حملے کے اثرات پر “گہرا صدمہ” پہنچا ہے۔لارنس نے کہا کہ ترکی نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے امریکی حمایت یافتہ غزہ جنگ بندی کی تجویز کی توثیق کے لیے منظور کی گئی قرارداد کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ تمام فریقوں کو “انسانی امداد کے بے روک ٹوک بہاؤ” کو یقینی بنانا چاہیے۔