افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ طالبان کی سب سے بڑی طاقت بن گیا
افغانستان کی تعمیرِ نو کے لیے قائم امریکی سرکاری نگران ادارے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا اربوں ڈالر مالیت کا امریکی اسلحہ اب طالبان سکیورٹی فورسز کی بنیادی طاقت بن چکا ہے۔
سیگار کی جانب سے جاری کی گئی 137 صفحات پر مشتمل تازہ رپورٹ میں امریکا کے افغانستان میں 20 سالہ مشن کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا نے 2002 سے 2021 کے دوران افغانستان کی تعمیرِ نو پر تقریباً 145 ارب ڈالر خرچ کیے، جن میں سے بڑی رقم افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور ایک مستحکم جمہوری نظام کے قیام کے لیے استعمال کی گئی۔
تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کوششیں افغانستان میں دیرپا امن اور مضبوط جمہوری حکومت قائم کرنے میں ناکام رہیں۔ اس کے برعکس، امریکی افواج کے انخلا کے دوران چھوڑا گیا فوجی سازوسامان طالبان حکومت کو مضبوط بنانے کا سبب بن گیا۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق 2021 میں بین الاقوامی افواج کے انخلا کے وقت افغانستان میں تقریباً 7 ارب 10 کروڑ ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان چھوڑا گیا۔ اس میں ہزاروں فوجی گاڑیاں، 4 لاکھ 27 ہزار سے زائد چھوٹے ہتھیار، نائٹ وژن آلات اور 160 سے زیادہ طیارے شامل تھے۔
سیگار کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال امریکی پالیسیوں اور منصوبہ بندی کی سنگین ناکامی کو ظاہر کرتی ہے، جس کے اثرات اب خطے کی سکیورٹی پر واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سیگار ایک خودمختار امریکی ادارہ ہے جو 2008 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد افغانستان میں امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کے استعمال کی نگرانی کرنا ہے۔



