مودی حکومت پر ووٹر لسٹ میں جعل سازی کا سنگین الزام

مودی حکومت پر ووٹر لسٹ میں جعل سازی کا سنگین الزام

بھارت کے کرنالہ ضلع میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) کی رپورٹ نے 2023 کے انتخابات کے موقع پر ووٹر لسٹ میں کیے گئے بڑے پیمانے پر رد و بدل اور نام حذف کرنے کا انکشاف کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 75 موبائل نمبرز کے ذریعے الیکشن کمیشن کے پورٹل پر جعلی اکاؤنٹس کے تحت درخواستیں دی گئیں۔ اس کارروائی میں ضلع کالبرگی کے ایک ڈیٹا سینٹر سے لیپ ٹاپ اور دیگر آلات ضبط کیے گئے۔رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ کرناٹک کے الند حلقے میں ڈیڑھ سال کے عرصے میں ہر ووٹر کا نام حذف کروانے کے لیے 80 روپے فی درخواست کی ادائیگی کی گئی، جس سے اس منظم مہم کی مالی مالیّت تقریباً 4.8 لاکھ روپئے بنتی ہے۔ دسمبر 2022 تا فروری 2023 کے دوران کل 6,018 جعلی درخواستیں الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئیں۔ ان میں سے صرف 24 درخواستیں ان افراد کی جانب سے تھیں جنہوں نے خود اپنی درخواستیں دی تھیں۔رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے رہنماؤں سبھاش گٹیدار، ہرشنند اور سنتوش کے گھروں سے سات لیپ ٹاپس اور متعدد دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں۔ کانگریس کے رہنما رہول گاندھی نے اس رپورٹ کو ’’ووٹ چوری‘‘ کا اعتراف قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ بلاک بی جے پی دور میں ہر ووٹر کو 80 روپئے فی نام کے حساب سے خریدوفروخت کا حصہ تھی، جو جمہوریت کی توہین ہے۔کانگریس ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ یہ رپورٹ ووٹر لسٹ میں کی گئی ہیراپھیری کی ایک منظم اور فنڈڈ مہم کا حصہ ہے۔ ان کے مطابق ووٹر لسٹ کے ذریعے منظم دھاندلی اور الیکشن کمیشن کے ساتھ گٹھ جوڑ مودی حکومت کا سیاسی ہتھکنڈا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں