اسلحہ پھینک دیں تو حماس کے بعض رہنماؤں کو معافی مل سکتی ہے؛ نائب امریکی صدر

اسلحہ پھینک دیں تو حماس کے بعض رہنماؤں کو معافی مل سکتی ہے؛ نائب امریکی صدر

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اور ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر کے ساتھ اسرائیل کے دورے پر پہنچے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور جیرڈ کُشنر نے صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں اور تباہ حال علاقوں کا دورہ کیا۔
دورے کے اختتام پر نائب امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں اب بھی 15 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جن کی بازیابی بہت مشکل کام ہے۔
جے ڈی وینس نے مزید کہا کہ باقی ماندہ یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی فوری ممکن نہیں ہے۔ یہ راتوں رات نہیں ہوگا۔ اس کام میں وقت لگ سکتا ہے۔
انھوں نے وضاحت کی کہ ان میں سے کچھ لاشیں ہزاروں پاؤنڈ ملبے تلے دفن ہیں اور بعض ایسے مقامات پر ہیں جہاں ان کا سراغ تک معلوم نہیں۔
مگر ساتھ ہی امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوششیں نہیں کی جائیں گی۔ ہم ٹنوں ملبہ ہٹانے کے لیے غزہ انتظامیہ کی مدد کرسکتے ہیں۔
امریکی نائب صدر نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا بھی وقت طلب عمل ہے۔ اس کام کے لیے انتظار اور صبر چاہیے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان سے اسلحہ لے لیں گے۔
نائب صدر وینس نے کہا کہ حماس کے بعض عسکری رہنماؤں کو معافی یا بخشش دی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ اسلحہ پھینک دیں اور باقی ماندہ زندگی قانون و امن کے دائرے میں رہ کر گزاریں۔
انھوں نے غزہ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف حماس کی کارروائی کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ لازم ہے کہ حماس غیر مسلح ہو اور وہ ایک دوسرے یا اپنے ہی فلسطینی بھائیوں کو قتل نہ کریں۔
امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ان تمام باتوں کی یقین دہانی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن پلان میں واضح کی گئی ہیں جس کے نہ صرف اسرائیل بلکہ خلیجی عرب ممالک بھی گواہان میں شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں