بھارت دو ماہ کے اندر ٹرمپ سے معافی مانگ کر مذاکرات کی میز پر ہوگا، امریکی وزیر

مودی کے ٹرمپ سے دوستی کے کھوکھلے دعوے اب بے نقاب ہور رہے ہیں جب امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ایک نیا موڑ لے لیا۔’’بلومبرگ‘‘ سے گفتگو میں امریکی کامرس سیکریٹری ہاورڈ لَٹ نِک نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی کی حکومت زیادہ دیر تک دباؤ برداشت نہیں کر پائے گی اور جلد امریکا کے ساتھ معاملات طے کرنے پر آمادہ ہو جائے گا۔ہاورڈ لٹ نک کا مزید کہنا تھا کہ اگلے ایک یا دو ماہ میں بھارت نہ صرف مذاکرات کی میز پر واپس آئے گا بلکہ خود صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش بھی کرے گا۔ان کے بقول امریکی پابندیوں پر بھارتی حکام فی الحال سخت مؤقف دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر اصل میں یہ سب محض دکھاوا ہے۔ بالآخر بھارتی کاروباری طبقہ ہی حکومت پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ امریکا کے ساتھ ڈیل کرے تاکہ تجارتی نقصانات سے بچا جا سکے۔ہاورڈ لٹ نک نے مودی سرکار کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے امریکا کے ساتھ تعاون نہ کیا تو اس کی برآمدات پر مزید ٹیرف عائد کر دیے جائیں گے۔امریکی کامرس سیکرٹری نے مودی کی منافقت کو عیاں کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک طرف تو روس سے ’’انتہائی سستا‘‘ تیل خرید کر منافع کما رہا ہے اور دوسری جانب ’’برکس‘‘ اتحاد کا حصہ بھی بنا ہوا ہے جو امریکا کے مفادات کے خلاف ہے۔