حماس کا غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت پر اتفاق

حماس کا غزہ میں ٹیکنوکریٹ حکومت پر اتفاق

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں آزاد قومی ٹیکنوکریٹ انتظامیہ کے قیام پر تیار ہے۔ یہ فیصلہ 18 اگست کو ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کے جواب میں کیا گیا، اور اب تنظیم اسرائیل کے باضابطہ ردعمل کی منتظر ہے۔ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ایک جامع معاہدے کے لیے پُرعزم ہے۔ اس معاہدے میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کی شق بھی شامل ہے۔اس منصوبے کا دائرہ صرف قیدیوں کی رہائی تک محدود نہیں بلکہ اس میں غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ، قابض افواج کا مکمل انخلا، امدادی سامان کی فراہمی کے لیے سرحدی راستوں کا کھلنا اور علاقے کی تعمیرِ نو بھی شامل ہے۔ حماس کے مطابق ٹیکنوکریٹ انتظامیہ اس سوال کا جواب ہے جو اسرائیل مسلسل اٹھاتا رہا ہے کہ غزہ پر حکومت کون کرے گا۔یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو، جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت گرفتاری کا وارنٹ جاری کر چکی ہے، جزوی معاہدوں کے بجائے ایک جامع ڈیل پر زور دے رہے ہیں۔ اسی دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 3 ستمبر کو بیان دیا تھا کہ غزہ میں موجود تمام اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں