بغاوت کے الزام پر برازیلی سابق صدر کے گھر پر چھاپہ

بغاوت کے الزام پر برازیلی سابق صدر کے گھر پر چھاپہ

برازیل کے سابق صدر جائیر بولسونارو کو بغاوت کی سازش تیار کرنے کے الزام آئینی مشکلات نے گھیرے میں لے لیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق برازیلی صدر کے گھر پر فیڈرل پولیس نے چھاپہ مارا جب کہ سپریم کورٹ کے جج الیگزاندر دی مورائش نے ان پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔سپریم کورٹ کے جج دی مورائش، جو ماضی میں بھی بولسونارو کے سخت ناقد رہے ہیں، نے سابق صدر کو ہمہ وقت نگرانی میں رہنے کے لیے الیکٹرانک پٹی پہننے، رات کے اوقات میں گھر سے باہر نہ نکلنے، سوشل میڈیا کے استعمال سے گریز کرنے اور غیر ملکی سفارتخانوں کے قریب نہ جانے کا حکم سنایا ہے۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر پر عائد یہ پابندیاں اُن کے ملک کے خلاف مبینہ “معاندانہ اقدامات” کی وجہ سے ضروری ہیں جن میں مددگار ان کے بیٹے ایڈورڈو بھی شامل ہیں۔دوسری جانب بولسونارو کے امریکا میں مقیم بیٹے ایڈورڈو بولسونارو نے والد کے حق میں لابنگ شروع کردی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بولسونارو کی حمایت میں برازیل پر پچاس فیصد درآمدی ٹیکس لگا دیا، جس پر موجودہ صدر لولا دا سلوا نے سخت ردعمل دیا اور اسے ناقابل قبول دباؤ قرار دیا۔ادھر امریکی وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ جج دی مورائش کا ویزا منسوخ کر دیا گیا ہے اور ان پر سیاسی انتقام کا الزام عائد کیا۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دیگر ججوں اور ان کے خاندان کے افراد پر بھی ویزا پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا ہے۔بولسونارو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی احکامات کو “سپریم ذلت” قرار دیا اور کہا کہ مجھے “گھٹن زدہ ماحول” میں رکھا جا رہا ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا ملک چھوڑنے یا کسی سفارتخانے میں پناہ لینے کا کبھی کوئی ارادہ نہیں تھا۔سابق برازیلی صدر کے وکلا نے عدالتی اقدامات پر حیرت اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سیاسی نوعیت کا قرار دیا۔یاد رہے کہ بولسونارو پر 2022 کے انتخابات میں صدر لولا کی جیت کو کالعدم کروانے کی مبینہ کوشش پر بغاوت کی سازش کا الزام ہے۔حکام کے مطابق سابق صدر بولسورنا یہ سازش اس لیے ناکام ہوئی کیونکہ فوج نے ساتھ نہیں دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں