بنگلہ دیش میں کم عمری کی شادیوں کی شرح میں مسلسل اضافہ

بنگلہ دیش میں کم عمری کی شادیوں کی شرح میں مسلسل اضافہ

ڈھاکہ:بنگلہ دیش میں کم عمری کی شادیوں کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو اب پوری جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں 51 فیصد لڑکیاں 18 سال کی عمر سے پہلے ہی شادی کے بندھن میں بندھ جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کی گزشتہ ماہ جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنگلا دیش میں ہر 2 میں سے ایک لڑکی بلوغت سے پہلے ہی شادی شدہ ہوجاتی ہے۔ یہ شرح افغانستان میں 29 فیصد، بھارت میں 23 فیصد، اور پاکستان میں 18 فیصد ہے۔
بنگلا دیش کے بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2020 سے ہر سال کم عمری کی شادی کی شرح میں کئی فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وبائی لاک ڈاؤنز کے دوران غربت میں اضافے، تعلیمی نظام کی معطلی، اور گھریلو دباؤ نے اس رجحان کو مزید بڑھا دیا۔
بنگلادیش میں کم عمری کی شادی کی بنیادی وجہ غربت ہے کیونکہ بہت سے والدین گھریلو اخراجات پورے نہیں کر پاتے اور بیٹیوں کو جلدی بیاہ دینے کو بہتر حل سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب یہ دلچسپ بھی ہے کہ بنگلا دیش جنوبی ایشیا میں ثانوی تعلیم میں لڑکیوں کے داخلے کے لحاظ سے سرفہرست ہے اس کے باوجود کم عمری کی شادی کی شرح بلند ترین ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں