پی ٹی آئی رہنماؤں کا جیل سے ایک اور خط، ‘حکومت نے میڈیا، عدلیہ، پارلیمنٹ کو تباہ کردیا’

لاہور:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینئر رہنماؤں نے کوٹ لکھپت جیل لاہور سے ایک اور خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے میڈیا، عدلیہ اور پارلیمنٹ کو تباہ کردیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز احمد چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ نے مشترکہ خط میں کہا ہے کہ دو بڑی جماعتوں کے سربراہوں نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے درمیان طے پانے والا معاہدہ میثاق جمہوریت انہی جماعتوں کے باعث ناکام ہو چکا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئررہنماؤں نے خط میں لکھا ہے کہ میثاق جمہوریت پر 14 مئی 2006 کو لندن میں بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے تھے، اس منشور کو اس کے ہی مرتب کرنے والی جماعتوں نے بڑی عیاری سے تباہ کر دیا ہے کیونکہ اقتدار کی ہوس بہت بڑا لالچ تھا اور عمران خان اس راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئے تھے۔
انہوں نے لکھا کہ جمہوریت صرف اسی وقت ترقی کر سکتی ہے جب عوام کی بالادستی ہو، 1973 کے آئین نے پاکستان کے عوام کے لیے اسے واضح کیا تھا اور میثاق جمہوریت میں دونوں جماعتوں نے سیاست میں فوجی مداخلت ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جمہوری نظام صرف اور صرف ایک آزاد عدلیہ کے تحت ہی ترقی اور فروغ پاتا ہے، آج دونوں جماعتیں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے کی ذمہ دار ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے میثاق جمہوریت میں ایک آزاد الیکشن کمیشن پر اتفاق کیا تھا لیکن موجودہ الیکشن کمیشن 8 فروری کے انتخابات میں مکمل طور پر دخل اندازی میں ملوث تھا، پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ واضح طور پر تحریک انصاف کو حکومت بنانے کے لیے تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے 8 اراکین کی مدت ملازمت ختم ہو چکی ہے لیکن موجودہ کمیشن کو کام جاری رکھنے کے لیے آئینی ترمیم لائی گئی اور پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ان جماعتوں کو دے کر جمہوریت کی بنیاد کو تباہ کر دیا گیا ہے۔
میثاق جمہوریت کے مطابق تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیے جانے تھے لیکن آج تمام اہم فیصلے پارلیمنٹ سے باہر ہوتے ہیں اور پارلیمنٹ کی حیثیت ایک ربر اسٹیمپ کی رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس میں کی گئی ترامیم نے اسے ایک اور بے ضرر ادارہ بنا دیا ہے، تاہم یہ اب بھی سیاسی انجینئرنگ اور سیاسی بدعنوانی کے شکار افراد کے لیے ایک مؤثر ہتھیار ہے۔