نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی

نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی

اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہیں، جس کے لیے اسرائیل کا ایک وفد قطر بھیجا جائے گا۔حماس کی جانب سے فوری مذاکرات کی پیشکش کے بعد اسرائیل کا یہ ردعمل سامنے آیا ہے، تاہم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے مسودے میں حماس کی طرف سے تجویز کی گئی تبدیلیاں اسرائیل کےلیے قابلِ قبول نہیں۔نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قطر کی جانب سے فراہم کی گئی تجاویز اور حماس کی تبدیلیوں سے گزشتہ شب اسرائیل کو آگاہ کیا گیا تھا، تاہم ان میں سے کئی نکات پر اسرائیل کو اعتراضات ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد نیتن یاہو نے قطری دعوت پر مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ یرغمالیوں کی واپسی کےلیے انہی شرائط پر بات آگے بڑھائی جاسکے جن پر اسرائیل پہلے ہی اتفاق کرچکا ہے۔قطر اور امریکا کی کوششوں سے یہ مذاکرات ایسے موقع پر متوقع ہیں جب 21 ماہ بعد پہلی بار اسرائیل کی قیادت نے اس تنازع کے خاتمے کے لیے نرمی دکھائی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹر ہمدہ سلحوٹ کے مطابق اب تک نیتن یاہو پر صرف اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ اور یورپی اتحادیوں کی جانب سے دباؤ تھا، لیکن اس بار دباؤ کا اصل منبع براہِ راست امریکا ہے، جس کا اثر نیتن یاہو کی حالیہ مشاورتوں سے ظاہر ہورہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں