اسرائیل میں ایرانی میزائل حملوں کے نقصانات چھپانے کیلئے سخت سنسر شپ عائد

اسرائیل میں ایرانی میزائل حملوں کے نقصانات چھپانے کیلئے سخت سنسر شپ عائد

اسرائیلی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی جانب سے کیے گئے 50 سے زائد میزائل حملے اسرائیلی حدود میں گرے، تاہم اصل نقصان کی تفصیلات سخت سنسر شپ کے باعث اب بھی پوشیدہ ہیں۔اسرائیلی حکومت کی پالیسی کے مطابق کسی بھی جنگی علاقے یا میزائل گرنے والی جگہ سے براہِ راست نشریات کے لیے فوجی سنسر کی تحریری اجازت لازمی قرار دی گئی ہے۔ خاص طور پر فوجی اڈوں، آئل ریفائنریوں اور اسٹریٹجک تنصیبات کے قریب حملوں کی رپورٹس پر سخت پابندی عائد کی گئی ہے۔تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسر جیروم بورڈون کے مطابق، یہ سنسر شپ جہاں ایک طرف قومی سلامتی کے تحت دشمن کو معلومات نہ دینے کی کوشش ہے، وہیں دوسری طرف عوام کو اسرائیل کی اصل کمزوریوں سے بھی لاعلم رکھتی ہے۔جنگ کے دوران اسرائیلی حکومت کی توجہ زیادہ تر اپنی عسکری کامیابیوں کے دعوؤں پر رہی، جبکہ بین الاقوامی سطح پر اسے غزہ میں انسانی بحران پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔بیئر شیبہ کے ایک اسپتال پر ایرانی حملے کے بعد اسرائیل نے ایران پر “جنگی جرائم” کا الزام لگایا، جبکہ ایران نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں