کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر فوجی حملہ، ایوان میں ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی کوشش ناکام

کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر فوجی حملہ، ایوان میں ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی کوشش ناکام

امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر کانگریس کی منظوری کے بغیر فوجی حملے پر مواخذہ کرنے کی کوشش روک دی ہے۔
ٹیکساس سے ڈیموکریٹک رکن کانگریس ال گرین کی جانب سے صدر پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے مواخذے کی قرارداد پیش کی گئی تھی، لیکن ایوان نے 79 کے مقابلے میں 344 ووٹوں سے اسے مسترد کر دیا۔
ال گرین نے ووٹنگ سے قبل کہا، “مجھے اس کام سے خوشی نہیں، لیکن میں یہ اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ کسی ایک شخص کو 30 کروڑ لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ آئین کی ساکھ سے جڑا ہے، اگر آئین کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کی اہمیت ختم ہو جائے گی۔
گرین کی یہ کوشش ایسے وقت پر کی گئی جب صدر ٹرمپ نے بغیر کانگریس کو اعتماد میں لیے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ اس پر کئی ڈیموکریٹس نے ناراضی کا اظہار کیا لیکن اکثریت نے مواخذے کے بجائے دیگر معاملات پر توجہ مرکوز رکھنے کو ترجیح دی۔
ڈیموکریٹ رکن پیٹ ایگیولر نے کہا کہ ہم اس وقت صدر کے مجوزہ ٹیکس اصلاحاتی بل پر کام کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ کسی بھی معاملے پر توجہ دینا ایک “توجہ کی تقسیم” ہوگی۔
ٹرمپ کو اس سے قبل بھی دو بار مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ایک بار 2019 میں یوکرین پر امداد روکنے پر، اور 2021 میں کیپیٹل ہل پر حملے کی ترغیب دینے پر، لیکن دونوں بار سینیٹ نے انہیں بری کر دیا تھا۔
ال گرین نے واضح کیا کہ وہ امریکی جمہوریت کو آمرانہ طرزِ حکومت کی طرف جاتا دیکھ رہے ہیں، اسی لیے وہ یہ قدم اٹھا رہے ہیں تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ کانگریس کا کوئی رکن ان کارروائیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں