انا للہ وانا الیہ راجعون،ہیوسٹن کی معروف شخصیت باکمال شاعر عقیل اشرف انتقال فرما گئے،

انا اللہ وانا الیہ راجعون،

ہیوسٹن میں عرصہ دراز سے مقیم بہت اچھے انسان ، کُہنہ مشق اُستاد، شاعرِ باکمال کئی شعری مجموعوں، ڈراموں، افسانوں اور ناولٹ کے خالق جناب عقیل اشرف( سابق ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان) 11 مئی 2025ء برضائے الٰہی انتقال فرما گئے۔ عقیل اشرف مرحوم ایک بہت بڑے علمی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اِن کے دادا مرزا محمد اشرف گورگانی نواب بہاولپور سَر صادق محمد خان عباسی کے وزیر تقریبات تھے اور ڈپٹی کلیکٹر رحیم یار خان بھی رہے۔ وہاں انکے نام سے آج بھی ایک پورا موضع اشرف آباد کے نام سے آباد ہے۔ عقیل اشرف کا پورا خاندان علم و حکمت سے مالا مال تھا۔ آپ نے سندھ یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ شاعری میں آپ نے استاد شاعر ارم لکھنوی سے اصلاح لی۔ آپ خود کہتے تھے کہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد ہوں شاعری میرے خون میں شامل ہے۔ کمال شفقت و محبت سے پیش آنے والے انسان تھے۔ آپ نے ریڈیوپاکستان کی ملازمت کے دوران بے شمار لوگوں کی زبردست تربیت کی۔ آپ نہایت نرم مزا ج شفیق انسان تھے، ہر وقت متبسم رہتے۔ آپ نے ریڈیو پاکستان میں بے شمار ڈرامے تخلیق کیے جو عوام میں بے حد سراہے گئے۔ آپ راگ راگنیوں اور سرتال کی بہت سمجھ رکھتے تھے یعنی علم موسیقی پر آپ کو پورا عبور حاصل تھا۔ آپ نے سینکڑوں گیت، نظمیں اور غزلیں لکھیں جو بڑے بڑے فنکاروں نے گائیں جن میں نگہت سیما، رونا لیلیٰ، اسما احمد، بلقیس خانم، نسیمہ شاہین، شہناز بیگم، رشیدہ بیگم، خورشید بیگم، محمد افراہیم، تاج ملتانی، مجیب عالم اور گل بہار بانو کے علاوہ اور بہت سے فنکار شامل ہیں جنہوں عقیل اشرف کی نظمیں گیت اور غزلں کو اپنی آواز سے سجایا۔ آپ کے قریشی دوستوں میں بڑی بڑی شخصیات تھیں جن میں حمایت علی شاعر، فلمسٹار محمد علی، محشر بدایونی، تابش دہلوی، رضی اختر شوق، قمر جمیل، احمد ہمدانی، پروین شاکر، عباس تابش، منو بھائی، رحمن فارس، شکیل جاذب، عاصی رضوی، عارف امام، غضفر ہاشمی، نیلو فر افشاں، خالد خواجہ، انعام الحق جاوید، ڈاکٹر آصف قدیر، عدیل زیدی، سرفراز ابد، فیاض حسین رامپوری، احمد شاہ غزالی، جمیل درانی، افضال فردوس، فرح اقبلا، مجید اختر اور سلطان عباس دوستوں کی ایک لمبی فہرست ہے جنہیں آپ افسردہ چھوڑ گئے ہیں۔آپ کی تخلیقات میں پوروں کے گھائو( افسانوی مجموعہ) پھر چاند نکلا (شعری مجموعہ) سوکھے پھول کتابوں میں (شعری مجموعہ) دامِ خیال ناولٹ ہے ابھی ایک شعری مجموعے کی اشاعت کی خواہش رکھتے تھے اور مشقِ سخن جاری تھی ۔ عقیل اشرف ہیوسٹن میں اپنے بہت پیارے بھائی عنایت اشرف المعروف عیش بھائی کے ساتھ مقیم تھے انہی کے دولت کدے پر عقیل اشرف 91سال کی عمر میں اس دنیا فانی کو داغ مفارقت دے گئے۔ اپنے پسماندگان میں عنایت اشرف و فیملی اور ہزاروں شاگردوں اور چاہنے والوں کو چھوڑا ہے۔ عقیل اشرف کاایک شعر۔
مرنے والے پہ رو کے چند آنسو
جینے والوں کا کام جاری ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں