ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 130 غیر ملکی طلبا عدالت پہنچ گئے

ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 130 غیر ملکی طلبا عدالت پہنچ گئے

امریکا میں 130 سے زائد بین الاقوامی طلبا نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کے طالبعلمی ویزے غیر قانونی طور پر منسوخ کیے گئے، جس سے ان کی قانونی حیثیت اور مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔عالمی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق، ان طلبا کا کہنا ہے کہ امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) ایجنسی نے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم میں ان کی حیثیت اچانک ختم کر دی، جس کے نتیجے میں انہیں گرفتاری اور ڈی پورٹ کیے جانے کا خطرہ لاحق ہوا۔یہ شکایت پہلے جارجیا میں 11 اپریل کو 17 طلبا نے درج کرائی تھی، جس کے بعد مزید 116 طلبا بھی شامل ہو گئے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن کریک ڈاؤن میں انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عدالتی دستاویزات کے مطابق، ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے بین الاقوامی طلبا نے بتایا کہ ان کے ویزے بغیر اطلاع یا وجہ کے منسوخ کیے گئے، جس سے ان کی تعلیم اور رہائش متاثر ہوئی۔مقدمے میں امریکی اٹارنی جنرل پام بوندی، ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم اور ICE کے قائم مقام ڈائریکٹر ٹوڈ لیونز کو فریق بنایا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں