بھارتی ریاست آسام میں مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ ختم کردیا گیا
بھارتی ریاست آسام میں بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے مسلم شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 ختم کردیا۔خیال رہےکہ مودی سرکار نے بھارت بھر میں یکساں سول کوڈکے نفاذ کا اعلان کر رکھا ہے۔
ریاستی حکومت کا کہنا ہےکہ اس سےکم عمر میں ہونے والی شادیوں کو روکا جاسکےگا۔آسام کی مسلمان برادری نے ایکٹ کو ختم کرنےکی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کو نشانہ بنانےکی کارروائی قرار دیا ہے۔مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہےکہ بی جے پی مسلمانوں کو بھڑکا کر اپنے ہندو ووٹروں کو متحدکرنا چاہتی ہے، جسے مسلمان ہونے نہیں دیں گے۔سماج وادی پارٹی کے مسلمان رکن ایس ٹی حسن نے اپنے ردعمل میں کہا ہےکہ ہر مذہب کے اپنے اپنے رسوم و رواج ہیں اور ہزاروں سالوں سے ان پر عمل کیا جا رہا ہے، ان پرعمل جاری رہےگا، مسلمان شریعت اور قرآن پر عمل کریں گے، حکومت جتنے چاہے قوانین بنالے۔کانگریس لیڈر عبدالرشید منڈل نے اسے امتیازی فیصلہ قرار دیتے ہوئےکہا ہےکہ مجموعی طور پر یہ آسام کابینہ کا ایک امتیازی فیصلہ ہے، اس ایکٹ کو یہ کہہ کر رد کردینا کہ یہ آزادی سے پہلےکا ایکٹ ہے اور بچوں کی شادی کا حوالہ دینا، یہ سچائی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عین انتخابات سے قبل وہ کچھ علاقوں میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک کرکے ہندو ووٹروں کو بی جے پی کی طرف مائل کر رہے ہیں۔