رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر

رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر

وزیر اعظم شہباز شریف نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی بحالی کیلیے ٹیکس مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے سبسڈی دینے اور ذرائع آمدن ظاہر کرنے سے چھوٹ کے معاملات ابھی طے نہیں ہوسکے۔ ٹیکس حکام نے ایک بار پھر کاروباری طبقے کی طرف سے پہلی مرتبہ گھر، دکان یا دفتر خریدنے والوں کو 5 کروڑ روپے کے مساوی ایمنسٹی دینے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ایک روز قبل ہاؤسنگ سیکٹر ٹاسک فورس نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں جائیداد کی خریداری پر ٹیکسوں میں کمی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنیکی سفارشات کے بارے میں بتایا، ایک فائلر جائیداد کی خریداری پر جائیداد کی قیمت کا تقریباً 8 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔ذرائع کے مطابق مجموعی طورپر ٹیکسوں میں کمی پر اتفاق پایا جاتا ہے تاہم بنیادی مسائل ابھی حل طلب ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دہندگان پہلے ہی غیر منصفانہ لیوی کو متنازعہ قرار دے چکے ہیں اور یہ معاملہ عدالتوں میں بھی زیر بحث ہے۔ایف بی آر کا مطالبہ ہے کہ پرانے گھروں پر جو ایک سے زائد مرتبہ فروخت ہو چکے ہیں پر3 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ کو مراعاتی پیکج کی نوک پلک سنوارنے اور آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں