ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی جانب سے 9500 سرکاری ملازمین برطرف

ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کی جانب سے 9500 سرکاری ملازمین برطرف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کی جانب سے سرکاری ملازمتوں میں کٹوتی کی مہم کے تحت 9500 سے زائد وفاقی ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے۔اس برطرفی مہم میں وزارت داخلہ، توانائی، ویٹرنز افیئرز، زراعت اور صحت کے محکمے متاثر ہوئے، جبکہ امریکی فاریسٹ سروس، نیشنل پارک سروس، اور انٹرنل ریونیو سروس میں بھی ہزاروں نوکریاں ختم ہونے کا امکان ہے۔صدر ٹرمپ کے مطابق امریکی حکومت غیر ضروری اخراجات میں جکڑی ہوئی ہے اور 36 ہزار ارب ڈالر کے قرضے میں ڈوبی ہوئی ہے۔ گزشتہ سال 1800 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا، جسے کم کرنے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں۔ایلون مسک کی پالیسیوں اور اثر و رسوخ پر کئی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں، کیونکہ ان کے فیصلوں سے سرکاری محکمے اور عوامی خدمات متاثر ہو رہی ہیں۔ بعض رپورٹس کے مطابق، یو ایس ایڈ اور کنزیومر فنانشل پروٹیکشن بیورو جیسے اداروں کو تقریباً مکمل طور پر بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ وہ وفاقی اخراجات پر کانگریس کے اختیار میں مداخلت کر رہے ہیں، جبکہ ریپبلکنز کی اکثریت نے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ ملازمتوں میں کمی سے اہم سرکاری خدمات متاثر ہوں گی، خاص طور پر ٹیکس جمع کرنے، جنگلاتی آگ پر قابو پانے اور صحت عامہ سے متعلق پروگراموں میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں