اسرائیل غزہ کی پٹی کو جنگ کے بعد امریکا کے حوالے کرے گا ،ٹرمپ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کو جنگ کے بعد امریکا کے حوالے کرے گا۔ٹرمپ نے وضاحت دی کہ غزہ کی سرزمین پر امریکی فوجی اتارنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی کیونکہ لڑائی کے بعد اسرائیل علاقے کو فلسطینیوں سے خالی کرانے میں کامیاب ہو جائے گا۔اسرائیلی وزیر دفاع نے ٹرمپ کے منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ اس تجویز نے کچھ ریپبلکنز ارکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ٹرمپ کے اس اعلان کی دنیا بھر میں مذمت کے ایک دن بعد کہ وہ غزہ کی پٹی کو مشرق وسطیٰ کا ریویرا بنانا چاہتے ہیں، اسرائیل نے اپنی فوج کو غزہ کے رہائشیوں کے رضاکارانہ انخلا کی اجازت دینے کے لئے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔ٹرمپ جنہوں نے اس سے قبل غزہ میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کو مسترد کرنے سے انکار کر دیا تھا، نے اپنے ٹروتھ سوشل ویب پلیٹ فارم پر تبصروں میں اپنے منصوبوں کی وضاحت کی۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو اسرائیل جنگ کے اختتام پر امریکہ کے حوالے کر دے گا۔ فلسطینیوں کو پہلے ہی اس خطے میں نئے اور جدید گھروں کے ساتھ زیادہ محفوظ اور زیادہ خوبصورت برادریوں میں آباد کیا جا چکا ہوتا، انہوں نے کہا کہ امریکا کے کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی۔قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے ٹرمپ کی تجویز کی حمایت میں اضافے کے درمیان اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ انہوں نے فوج کو ایک منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا ہے جس کے تحت غزہ چھوڑنے کے خواہشمند افراد کو رضاکارانہ طور پر غزہ چھوڑنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے جرات مندانہ منصوبے کا خیرمقدم کرتا ہوں، غزہ کے رہائشیوں کو ملک چھوڑنے اور ہجرت کرنے کی آزادی دی جانی چاہیے، جیسا کہ دنیا بھر میں معمول ہے۔کاٹز نے کہا کہ ان کے منصوبے میں لینڈ کراسنگ کے ذریعے باہر نکلنے کے آپشنز کے ساتھ ساتھ سمندر اور ہوائی راستے سے روانگی کے لئے خصوصی انتظامات شامل ہوں گے۔ٹرمپ کا غیر متوقع اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس غزہ کے لیے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر دوحہ میں مذاکرات کا آغاز کریں گے جس کا مقصد اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کرنا ہے۔سعودی عرب نے اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا اور اردن کے شاہ عبداللہ، جو اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، کہا کہ وہ زمین کو ضم کرنے اور فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔غزہ میں اپنے چار بچوں اور خاندان کے ہمراہ گھر کے کھنڈرات میں رہنے والے عبدالغنی نے کہا کہ ہم اپنی زمین فروخت نہیں کریں گے۔عبدالغنی نے مزید کہا کہ ہم بھوکے، بے گھر اور مایوس ہیں اگر ٹرمپ واقعی ہماری مدد کرنا چاہتا ہے تو وہ یہاں آ کر ہمارے ساتھ غزہ کی تعمیر نو میں حصہ لے۔

